Friday, 16 August 2019

Tum sy hai Bahar Zindagi Mai By Aleena ||Episode#7

#تم_سے_ہے_بہار_زندگی_میں
#از_قلم_علینہ
#قسط_نمبر_٧
💕💕حصہ اول💕💕
"ارے......آپی جی آپ ادھر کیوں کھڑی ہیں۔ادھر آ کر مجھے غبارے ہی پکڑاتی جائیں۔میں لگاتا جاتا ہوں۔"عامر نے ربیعہ کو کھڑے دیکھ کر اس سے کہا۔
ربیعہ خاموشی سے آ کر اسے غبارے پکڑانے لگی اور عامر لگاتا جا رہا تھا۔
"اوئے عامر کچھ تو شرم کر۔وہ مہمان ہیں ہماری اور تم نے اسے بھی کام پہ لگا دیا ہے۔"نواز نے وہاں سے گزرتے ان دونوں کو دیکھ کر عامر کو ڈانٹا۔
"اس میں شرم والی کونسی بات ہے وہ فارغ کھڑی تھیں تو اچھا ہے ناں میری کچھ ہیلپ کر دینگی۔"
"میں بابا جان کو بتاتا ہوں پھر تمہیں لگے گا پتہ کہ کیسے مہمانوں سے کام کرواتے ہیں۔"
"نہیں نہیں بھائی آپ کو سر کو بتانے کی کوئی ضرورت نہیں۔مجھے خوشی ہو رہی ہے اس کی ہیلپ کر کے۔"
"دیکھو.....تمہاری کوئی ہیلپ نہیں کر رہا تو تم سڑو مت......جاؤ بیٹا جی جا کر اپنا کام نبٹاؤ۔"
"بیٹا جی کے کچھ لگتے ٹھہر جا میں تجھے ابھی بتاتا ہوں۔"
عامر نواز کے آگے لگ کے بھاگنے لگا۔نواز کے ہاتھ میں جو چیز بھی آ رہی تھی اس کی طرف پھینک رہا تھا۔اسی اثناء میں بڑے پاپا ادھر آ گئے۔
"واہ جی واہ.....کیا بات ہے۔سارا کام کرنے والا پڑا ہے اور تم دونوں کی مستیاں ہی ختم نہیں ہو رہیں۔"
"بڑے پاپا اس نے بدتمیزی کی ہے میرے ساتھ۔"نواز نے عامر کی شکایت لگائی۔
"نہیں پاپا میں نے بدتمیزی نہیں کی میں تو ہنسی مذاق کر رہا تھا۔"
"نہیں بڑے پاپا اس نے بدتمیزی کی ہے۔ذرا کان کھینچے اس کے۔"
"پاپا میں سچ کہہ رہا ہوں میں نے کچھ نہیں کیا۔آپ چاہے تو آپی سے پوچھ لیں۔"عامر نے ربیعہ کو بھی اندر گھسیٹا۔
"ارے ربیعہ بیٹا آپ اٹھ گئی۔کیسی طبیعت ہے اب آپ کی؟"
"جی....سر میں ٹھیک ہوں....."
"ہاہاہاہا.....بیٹا جی سر ہم آپ کے آفس میں لگتے ہیں گھر پہ نہیں۔اس لیے آپ بھی باقیوں کی طرح مجھے بڑے پاپا کہہ سکتی ہو۔"
"جی ٹھیک ہے بڑے پاپا۔"
"گڈ....."
"عرینا......"چھوٹی امی عرینا کو آواز دیتی ہال میں آ گئیں۔
"بھائ صاحب آپ نے عرینا کو دیکھا ہے؟"
"نہیں ہم نے تو نہیں دیکھا۔کیا کہنا تھا آپ نے اس سے؟"
"کہنا کیا ہے بھائی صاحب مجھے کہتی امی میں ابھی آ کر آپ کی کچن میں مدد کرواتی ہوں۔اب پتہ نہیں کدھر غائب ہے۔ذرا ذمہ داری کا احساس نہیں ہے اسے۔"
"کوئی بات نہیں ہے آنٹی جی۔میں آپ کی مدد کر دیتی ہوں۔آپ مجھے بتائيں کیا کرنا ہے۔"ربیعہ نے اپنی خدمات پیش کیں۔
"ارے بیٹا جی آپ ہماری مہمان ہو۔ہم آپ سے کام کیسے کروا سکتے ہیں۔"
"آنٹی جی بیٹا جی بھی بول رہی ہیں اور کام بھی نہیں کرنے دے رہیں۔بیٹیاں ماؤں کی مدد نہیں کرینگے تو اور کون کرے گا۔"
"یہ تو بالکل ٹھیک کہا آپ نے آپی جی۔"عامر نے خوش ہو کر کہا۔
"اچھا ٹھیک ہے آؤ تم میرے ساتھ کچن میں۔"چھوٹی امی اور ربیعہ کچن میں چلے گئیں۔
"کتنی پیاری اور اچھی بچی ہے۔"بڑے پاپا اپنے آپ میں سوچنے لگے۔
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
"فراز۔"فراز لان میں کھڑا لائٹننگ کے انتظام کو چیک کر رہا تھا جب عرینا اسے ڈھونڈتی ادھر آ گئی۔
"بولو۔"
"یہ کیا کر رہے ہو؟"
"بھینگڑا ڈال رہا ہوں......ڈالنا ہے؟"
"نہیں مجھے نہیں شوق.....یہ کام تم ہی کرو....ویسے فراز تم بھنگڑا ڈالتے کتنے اچھے لگو گے ناں.....ہائے....آج لازمی بھنگڑا ڈالنا۔"
"کیوں میری شادی ہو رہی ہے کیا جو میں بھنگڑا ڈالوں؟"
"ہمممم.....تو مطلب اپنی شادی میں بھنگڑا ڈالنے کا سوچ رہے ہو۔ویری گڈ۔"
"ہاں اگر میری پسند کی لڑکی سے شادی ہوئی تو۔نہیں تو پروگام کینسل.....ویسے تم بھی ڈانس کرنا میرے اور میری بیوی کے لیے۔"
"کیوں میں کیوں تمہاری سو کالڈ بیوی کے لیے ڈانس کرتی پھیروں۔مجھے کونسا کالے کتے نے کاٹا ہے جو میں اس طرح کی حرکتیں کرتی پھیروں۔"
"ارے ارے......اس میں اتنا غصہ کرنے والی کونسی بات ہے۔اتنی خوبصورت بیوی ہونی ہے میری تم نے خود ہی ڈانس کرنے لگ پڑنا ہے۔"
"دفع ہو....ایسا نہ ہو میں ڈانس کرنے کے بجائے تمہاری خوبصورت سی بیوی کا گلا دبا دوں۔"
"اللہ عرینا کی توبہ.....کتنی ظالم لڑکی ہے....میری معصوم سی بیوی کے پیچھے ابھی سے ہاتھ دھو کے پڑ گئی ہے.....اللہ جی اس کی شادی بھی میرے ساتھ ہی کر دینا۔"
"تمہارے ساتھ شادی کبھی نہیں کروانی میں نے۔"
"میں نے کرنی بھی نہیں تم سے شادی۔ڈائن نا ہو تو کہیں کی.....تم نے تو مجھے کچا چبا جانا ہے۔"
عرینا غصے سے اسے دیکھ کر منہ بنا کر وہاں سے چل دی۔فراز اس کے پیچھے پیچھے آیا۔
"لو جی.....اب اس میں منہ بنانے والی کون سی بات ہے.....اچھا یہ بتاؤ کیوں بلا رہی تھی مجھے۔"
"تمہارا گلا دبانے کے لیے۔"
"دیکھو ایسا مت کرنا ورنہ......."
"ورنہ کیا....؟"عرینا نے غصے سے مڑ کر اسے دیکھا۔
"ورنہ تم شادی سے پہلے ہی بیوہ ہو جاؤ گی۔"فراز یہ کہہ کر آگے کو بھاگ گیا۔
"فراز......تم اب بچو میرے ہاتھ سے۔"عرینا بھی اس کے پیچھے پیچھے دوڑنے لگی۔
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
عریشہ نے رات کے فنکشن کے لیے ہلکے گلابی رنگ کی فراک پہنی تھی۔ہم رنگ جوتی اور جیولری بھی پہنی تھی۔
وہ اس فراک میں بالکل ننھی گڑیا لگ رہی تھی۔
"ماشاءالله ہماری عریشہ تو آج پوری گڑیا لگ رہی ہے۔"
"تھینکس فراز بھائی۔"
"عرینا تیار ہو گئی کہ نہیں؟"
"نہیں فراز بھائی عرینا آپی بالکل بھی تیار نہیں ہوئی بلکہ منہ بنا کر بیٹھی ہے۔"
"کیوں؟"
"پتہ نہیں۔"
"اوکے آپ جاؤ میں پتہ کرتا ہوں۔"
"جی۔"عریشہ چلے گئی۔
فراز عرینا کے کمرے کی طرف چلا گیا۔دروازہ کھول کر دیکھا تو وہ واقعی منہ پھلا کر بیڈ پر کپڑے رکھ کر بیٹھی تھی۔
"عرینا.....تم تیار نہیں ہوئی ابھی تک۔اٹھو جلدی سے تیار ہو جاؤ سب تمہارا انتظار کر رہے ہیں۔"
"مجھے نہیں تیار ہونا۔"
"دیکھو یہ ہماری عزت کا معاملہ ہے اٹھ کر تیار ہو جاؤ۔"
"کیسے عزت کا معاملہ ہوا؟"
"بھئی دیکھو اگر تم تیار نہیں ہوئی اور اس طرح چڑیل بنی سب کے سامنے چلے گئی تو مہمان سارے ڈر کے بھاگ جائیں گے اور کہیں گے ان کے گھر تو ڈائن رہتی ہے....تو ہماری ہی بے عزتی ہو گی جب سب بھوکے ہمارے گھر سے چلےجائیں گے تمہارا کیا جائے گا۔"
"تمہیں کیا لگے اس سے۔کب سے بلا رہی ہوں میں تمہیں۔پر تمہیں کسی اور سے فرصت ملے تب میری سنو ناں۔"
"کسی اور سے فرصت......اچھا اچھا تم ربیعہ کی بات کر رہی ہو......ارے وہ تھوڑا پریشان ہو رہی تھی تو میں نے اسے دلاسہ دیا.....پر تم تو۔"
"کیا میں تو.....تمہیں پتہ ہے ناں جب تک تم مجھے میرا ڈریس سیلیکٹ کر کے نہیں دیتے میں تیار نہیں ہوتی.....پر نہیں تمہیں اب میں کہاں یاد رہونگی وہ جو آ گئی ہے۔"
"عرینا غلط بات ہے.....ایسے نہیں کہتے.....وہ دکھی ہے اس وقت ہمیں اس کا ساتھ دینا چاہیے ناں......اور تم ناراض ہو کے بیٹھی ہو۔"
عرینا کچھ کہنے کے بجائے گھٹنوں پر سر رکھ کر رونے لگ پڑی۔فراز اس کو روتا دیکھ کر پریشان ہو گیا۔
"عرینا.....کیا ہوا ہے........رونے کیوں لگی؟"
"دفع ہو جاؤ تم......میں نے بات ہی نہیں کرنی تم سے۔بہت برے ہو تم۔"
"پر میں نے کیا کیا ہے.....مجھے بتاؤ تو سہی.....اور پلیز رونا بند کرو.....مجھے بتاؤ تو میرا قصور کیا ہے؟"
"ہاں جیسے کے تمہیں پتہ نہیں ہے۔"
"عرینا......اسٹاپ اٹ یار......بتاؤ تو ہوا کیا ہے؟"
"تم نے چیٹنگ کی ہے میرے ساتھ۔"
"میں نے......پر میں نے کیا چیٹنگ کی ہے تمہارے ساتھ؟"
"تم اس لڑکی کو گلے سے کیوں لگا رہے تھے۔دیکھا میں نے کھڑکی سے۔کس طرح وہ تم سے چپک رہی تھی۔"
"اوہ.......تو تمہیں برا لگا؟"
"کیا مجھے برا نہیں لگنا چاہیے ہاں؟"
"اصولاََ تو نہیں لگنا چاہیے تھا۔"
"کیوں نہیں لگنا چاہیے تھا؟"
"کیونکہ نا تو تم مجھ سے پیار کرتی ہو نا تم میری منگیتر ہو نا تم میری بیوی ہو....ایسے روتی تو وہ ہے جو کسی سے پیار کرتی ہو.....ہمارے درميان ایسا کوئی معاملہ نہیں ہے.....تو پھر کیوں برا لگا تمہیں....کیوں رو رہی ہو تم؟"فراز عرینا کو اکسا رہا تھا کہ یہ اپنے دل کی بات بتائے اسے۔
"کیونکہ میں......"عرینا اپنے دل کی بات کہتے کہتے رک گئی۔
"ہاں ہاں کیونکہ تم صرف میری دوست ہو اس لیے.....ہاں......یا...کوئی اور بات ہے.......اگر ہے تو تم مجھے بتا سکتی ہو۔ابھی بھی وقت ہے تمہارے پاس۔اس سے پہلے کے میں کسی اور کی زلفوں کا اسیر ہو جاؤں۔ویسے تم نے اس کے بال دیکھے ہیں۔کتنے پیارے ہیں۔"
"دفع ہو جاؤ.....کوئی بات نہیں ہے.....بس تم دور رہو اس لڑکی سے۔"
"کیوں بھئی مجھے اپنے لیے کوئی لڑکی تو پسند کرنی ہے نا.....تو پھر وہ ربیعہ کیوں نہیں ہو سکتی؟"
عرینا یہ سن کر مذید رو دی۔
"اچھا بابا.....سوری سوری....میں مذاق کر رہا تھا......عرینا سچی سچی بتانا کیا.......تمہیں.......ربیعہ میرے ساتھ اچھی نہیں لگی؟"
"فراز......نکلو میرے کمرے سے......تیار ہونا ہے میں نے۔"
"تو ہو جاؤ تیار......میں کون سا تمہیں پکڑ کر بیٹھا ہوں۔"
"تم پکڑ بھی نہیں سکتے۔"
"چیلنج کر رہی ہو مجھے۔"
"ہاں۔"عرینا یہ کہہ کر جلدی سے باتھ روم میں جانے لگی مگر فراز نے اسں کا بازو پکڑ کر اسے روک لیا۔
"جی تو کیا کہہ رہی تھی تم۔"
"یہی کہ جا کر اس چڑیل کا ہاتھ پکڑو۔چپکو اس کے ساتھ جا کے۔"
"اللہ اللہ عرینا تم جیلس ہو رہی ہو اس سے......ہمممم......جلنے کی بدبو آ رہی ہے مجھے.......اچھا مجھے ایک بات تو بتاؤ تمہیں کیوں برا لگ رہا ہے؟"
"کیونکہ تم پر صرف میرا حق ہے۔صرف میں حق جتا سکتی ہوں تم پر......کوئی اور نہیں۔"
"کیوں....کوئی اور کیوں نہیں اپنا حق جتا سکتا؟"
"تم صرف میرے ہو۔"
"وہ کیسے؟"
"کیا مطلب وہ کیسے؟"
"مطلب یہی کہ میں صرف تمہارا کیسے ہوا؟"
"کیونکہ میں تم سے پیار......."
"پیار کیا.....؟"
"کچھ نہیں تم جاؤ تیار ہونا ہے میں نے۔"عرینا یہ کہہ کر اپنا چہرہ موڑ گئی۔
"عرینا ادھر دیکھو میری طرف.....کیا کہا تم نے۔"
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛


💕💕حصہ دوم💕💕
"عرینا تم مجھ سے پیار کرتی ہو؟"
"نہیں نفرت کرتی ہوں۔دفع ہو جاؤ اب یہاں سے۔"
"اوکے۔"فراز یہ کہہ کر دروازے کی طرف بڑھ گیا۔
فراز عرینا کی بات یاد کر کے مسکرا رہا تھا کہ اسے مجھ سے محبت ہو گئی ہے۔پر بتانے سے ابھی بھی ہچکچا رہی ہے.....ہائے۔"
اتنے میں سامنے سے اسے ربیعہ آتی نظر آئی۔
"ربیعہ۔"
"جی۔"
"مجھے تمہاری فیور چاہیے۔"
"جی کہیے میں آپ کے لیے کیا کر سکتی ہوں۔"
"کرنا یہ ہے کہ......."
فراز نے ساری بات اسے سمجھائی تو وہ سر ہلا کر وہاں سے چلے گئی۔
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
"عرینا یہ لڑکی کون ہے؟"
عرینا نے اوف وائٹ کلر کی فراک پہنی تھی ساتھ میں میچنگ جیولری اور جوتی پہنی تھی۔سنہری بال اس کی کمر پر لہرا رہے تھے۔
دوپٹہ اس نے شانے پر پھیلایا تھا۔اس وقت وہ کسی اپسرا سے کم نہیں لگ رہی تھی۔فراز سے ناراض تھی اس لیے وہ اس سے دور ہی کھڑی تھی۔
فراز نے آج بلیک ڈریس پہنا تھا ساتھ میں پشوری چپل پہنی تھی۔جس میں اس کا کسرتی جسم اور بھی حسین لگ رہا تھا۔
سب کیک کاٹنے کے لیے ٹیبل کے پاس کھڑے تھے جب عاکف نے عرینا سے ایک لڑکی کی طرف اشارہ کر کے پوچھا۔
عرینا نے اس طرف دیکھا تو اس کی خوشی کی انتہا نہیں رہی اس کی بیسٹ فرینڈ مومنہ اس کی سالگرہ میں شرکت کرنے آئی تھی۔
وہ خوشی خوشی اس سے جا کر ملی۔
"ہیپی برتھ ڈے مائی بیسٹی۔"
"تھینک یو.....بہت بری ہو تم مومنہ.....جب میں نے کال کی تھی تب تو کہہ رہی تھی نہیں آنا میں نے۔"
"تمہیں سرپرائز بھی تو دینا تھا ناں۔کیسا لگا پھر؟"
"بہت زبردست۔چلو آؤ میں تمہیں سب سے ملواتی ہوں۔"عرینا مومنہ کا ہاتھ تھام کر سب سے اس کا تعارف کروانے لگی۔
جب یہ دونوں عاکف کے پاس پہنچی۔عاکف تو اسے دیکھ کر دیکھتا ہی رہ گیا۔وہ سوچنے لگا کوئی اتنا کیوٹ کیسے ہو سکتا ہے۔بے ساختگی میں مومنہ کی طرف دیکھے جا رہا تھا۔عرینا نے یہ بات نوٹ تو کر لی تھی۔مگر خاموشی سے دیکھنا چاہتی تھی کہ ہوتا کیا ہے۔
جیسے ہی ربیعہ کے پاس آئی۔
"اور مومنہ یہ ہماری مہمان ہے ربیعہ۔"
بس اتنا کہہ کر آگے بڑھ گئی۔مومنہ کو اس سے ہاتھ تک نہ ملانے دیا۔فراز نے دیکھا تو اسے برا لگا مگر فی الحال وہ کچھ کہہ کر اس کا موڈ اوف نہیں کرنا چاہتا تھا۔سو خاموش رہا۔
عرینا نے کیک کاٹا۔سب نے اسے وش کیا اور ساتھ میں تحائف بھی دیے سوائے فراز کے۔پھر سب نے خوشگوار ماحول میں ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا میں لان میں ہی کھانا کھایا۔
کھانا کھانے کے فورا بعد مومنہ اپنے بھائی کے ساتھ واپس چلے گئی کہ اسے دیر ہو رہی تھی۔
مومنہ کے جانے کے بعد عرینا وہی لان میں کرسی پر بیٹھ گئی۔نہ اس نے فراز کو بلایا تھا اور نہ فراز نے اسے بلایا تھا۔وہ وہاں اکیلی بیٹھی فراز کو ربیعہ سے ہنس ہنس کر باتیں کرتے دیکھ رہی تھی۔کبھی وہ فراز کے لیے کھانا لا رہی تھی۔کبھی اسے کولڈ ڈرنک دے رہی تھی۔بس اس کے آس پاس ہی منڈلا رہی تھی۔عرینا کو یہ سب بہت برا لگ رہا تھا۔اسے رہ رہ کر ربیعہ پر غصہ آ رہا تھا۔وہ اپنی ہی سوچوں میں مگن تھی جب عاکف اس کے پاس آ کر بیٹھ گیا۔
"عرینا تمہاری دوست اتنی جلدی کیوں چلے گئی؟"
"خیریت تو ہے عاکف بھائی میں نے نوٹ کیا آپ میری دوست کو بڑے غور سے دیکھ رہے تھے۔"
"نہیں میں تو بس ویسے ہی....."
"عاکف بھائی آپ جھوٹ نہیں بول سکتے مجھ سے۔"
"اچھا یار کسی کو بتانا نہیں مجھے تمہاری فرینڈ بہت اچھی لگی ہے۔سادہ سی کیوٹ سی۔مجھے خود نہیں پتہ چلا میں اس کو دیکھ کر بس دیکھتا ہی رہ گیا۔"
"اوہ ہو.....کیا بات ہے جناب کی۔"
"اب تم مجھے تنگ کرنا چھوڑو۔اور مجھے بتاؤ اس کے بارے میں۔کہیں منگنی وغیرہ تو نہیں ہوئی اس کی۔"
"ہاہاہا.....بڑی جلدی ہے آپ کو....تھوڑا صبر کریں....کچھ میرے مطالبات پورے کریں.....کوئی میری خدمت شدمت کریں....بابا جی کو خوش کریں بچہ پھر تمہاری مراد پوری ہو گی۔"
"بابا جی مجھ سے جو ہو سکے گا میں وہ سب کرونگا۔بس مجھ پر اپنی نظر کرم بنائے رکھنا۔"
"ٹھیک ہے بچہ جلد ہی تمہاری مراد پوری ہو جائے گی....اب جاؤ تم بابا جی آرام فرمانا چاہتے ہیں۔"
"عرینا....."
"جی عاکف بھائی.....میں نے کہا ناں میں اپنے مطالبات کی لِسٹ جلد ہی آپ کو بنا کر دے دونگی۔جب وہ پورے ہو جائیں گے۔پھر آپ کو آپ کے سارے سوالات کے جوابات بھی مل جائيں گے۔"
"اور وہ لسٹ کب تک ملے گی مجھے؟"
"کل پرسوں تک مل جائے گی۔"
"کل مل جانی چاہیے پرسوں تک نہیں۔"
"ٹھیک ہے عاکف بھائی۔"
عاکف اٹھ کر چلا گیا تو عرینا بھی اٹھ کر اندر کی طرف چلے گئی۔
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
عرینا بالکنی میں کھڑی کھلے آسمان کو دیکھ رہی تھی۔ہوا سے اس کے سنہری بال اڑ رہے تھے۔وہ اپنے آپ میں مگن جانے کیا سوچ رہی تھی جب اسے محسوس ہوا کہ کوئی اس کے پیچھے آ کر کھڑا ہوا ہے۔وہ اس کلون کو پہچانتی تھی اس لیے مڑ کر نہیں دیکھا۔
"اب یہاں کیا کرنے آئے ہو۔ابھی بھی جاؤ اپنی ربیعہ کے پاس۔"
"عرینا.....چھوٹی امی نے تم سے کوئی بات کی ہے کیا؟"جواب اس کی توقع کے برعکس تھا اس لیے چونک کر مڑ کر اسے دیکھا۔شیراز نے فراز کو ابھی تھوڑی دیر پہلے بتایا تھا کہ چھوٹی امی عرینا اور شیروان کے رشتے کے بارے میں سوچ رہی ہیں۔اس لیے فراز نے عرینا سے بات کرنا ضروری سمجھا۔
"کس بارے میں؟"
"شیروان کے بارے میں۔"
"نہیں.....کیوں کیا ہوا ہے؟"
"کچھ خاص نہیں.....عرینا اگر میں تم سے کچھ کہوں تو کیا تم مانو گی؟"اب تک کی زندگی میں یہ پہلی بار ہوا تھا جب فراز عرینا سے اجازت لے کر کچھ کہنے لگا تھا۔
"فراز تمہیں مجھ سے کچھ کہنے کے لیے اجازت لینے کی ضرورت کب سے پڑھ گئی؟"
"بات ہی کچھ ایسی ہے......سب سے پہلے تو تم اپنا مائینڈ کلئیر کرو کہ میرے اور ربیعہ کے درمیان کوئی ایسی ویسی بات نہیں ہے جیسا تم سوچ رہی ہو.....جب تم نے مجھے اور ربیعہ کو ایک ساتھ دیکھا تھا۔اس وقت ہوا کچھ یوں تھا کہ ربیعہ سیڑھیوں میں بیٹھی رو رہی تھی۔
"ربیعہ.....کیا بات ہے آپ رو کیوں رہی ہو؟"
"جی......کچھ نہیں بھائی.....میں بس ویسے ہی بیٹھی تھی۔"
"ربیعہ آپ مجھے اپنا بھائی سمجھ کر مجھ سے اپنے دل کی بات شئیر کر سکتی ہو.....آپ مجھ پر یقین کر سکتی ہو۔"
"بھائی.....آپ کو پتہ ہے میرا کوئی بھائی نہیں ہے۔مجھے ہمیشہ سے شوق رہا ہے کہ کاش میرا بھی کوئی بھائی ہوتا۔"
"تو سمجھو تمہاری خواہش پوری ہو گئی ہے....مجھے تم اپنا بڑا بھائی سمجھ سکتی ہو....تمہیں کسی بھی چیز کی ضرورت ہو تم مجھ سے بلا جھجھک کہہ سکتی ہو...اب بتاؤ رو کیوں رہی تھی؟"
"فراز بھائی آپ سب گھر والوں کو ایک ساتھ دیکھ کر مجھے اپنے گھر والے یاد آ گئے کہ کبھی ہم سب بھی یوں اکٹھے ہنستے مسکراتے رہتے تھے۔پر آج میں بالکل تنہا ہو گئی ہوں لاوراث ہو گئی ہوں۔بس اس وجہ سے میری آنکھیں چھلک پڑی تھیں۔"
"تم اس گھر کو اپنا گھر سمجھ سکتی ہو۔اور ہم سب تمہارے اپنے ہیں.....میرے ہوتے تم کبھی لاوارث نہیں ہو سکتی۔"
یہ کہہ کر فراز نے اس کا سر تھپکا تو وہ فراز کے بازو سے لگ کر اپنے آنسو بہانے لگی۔
"شکریہ فراز بھائی۔"
"پگلی بھائی کو شکریہ نہیں بولتے...چلو اب ہنسو مجھے تمہارے دانت دیکھنے ہیں۔"
"فراز بھائی۔"
"جی میری بہنا۔"دونوں مسکرانے لگے۔
"یہ سب تم نے دیکھا اور خود سے ہی اس کا جو دل کیا مطلب نکال لیا۔حالانکہ ہمارے درمیان بہت ہی پاکیزہ رشتہ ہے۔بہن بھائی کا رشتہ.....شو مئی قسمت مجھے تو جو بھی ملتی ہے ایک سے بڑھ کر ایک جھلی ملتی ہے۔"
"فراز تم نے مجھے جھلی کہا...تو خود کیا ہو.....سر پھرے.....اور وہ کیا تھا جو سارے فنکشن میں کر رہے تھے تم دونوں؟"
"وہ سب تمہیں چڑانے کے لیے تھا۔"
"فراز تم بہت برے ہو اچھا.....جان بوجھ کر مجھے اتنا ستایا تم نے۔تمہیں پتہ ہے ابھی تم نہیں آتے تو میں نے رو رو کر برا حال کر لینا تھا۔"
"بس اتنی ہمت ہے تم میں......ویسے تمہیں غصہ کس بات پر آیا تھا؟"
"کسی بات پر نہیں۔"عرینا یہ کہہ کر چہرہ موڑ گئی۔
"عرینا....."فراز نے بڑے جزب سے اسے بلایا۔عرینا نے بے ساختہ فراز کی طرف دیکھا۔
"یہ جانا ہے میں نے تیری دل لگی میں
ہے بہار تم سے میری زندگی میں
نہیں ہے ضرورت سنورنے کی تم کو
بڑی خوبصورت ہو تم سادگی میں
ہے محبوب میرا وفادار ورنہ
ملتی کہاں ہے اب وفا کسی میں
ہے رکھتا جلا کر چراغِ محبت
چلتا ہوں اس کی مدھم روشنی میں
ضرورت ہو صائم اگر زندگی کی 
نا گبھراؤ تم وار دو اسے عاشقی میں"
(از_قلم_شیر_حسین_صائم)
فراز اپنے دل کی بات اسے کہہ کر اس کی طرف دیکھنے لگا کہ اب عرینا کیا جواب دیتی ہے اسے۔
"فراز تم......تم....مجھ سے.....پیار کرتے ہو.....آئی مین مذاق تو نہیں کر رہے ناں؟"عرینا نے بے یقینی سی کیفیت میں اس سے پوچھا۔
"نہیں میں مذاق نہیں کر رہا میں سچ میں تم سے پیار کرتا ہوں.....مجھے نہیں پتہ کب سے....لیکن میں اتنا ضرور جانتا ہوں۔تم ہو تو میری زندگی میں بہار ہے۔ناجانے تم نہیں ہو گی تو میرا کیا ہو گا۔میں تمہیں زندگی بھر اپنی بنا کر رکھنا چاہتا ہوں۔کیا تم میرا ساتھ دو گی؟"فراز نے اپنا ہاتھ اس کی طرف بڑھایا۔
"فراز مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ میں تم سے کیا کہوں۔"
"میں ٹھیک کہتا ہوں....جھلی ہو تم میری....اچھا یہ بتاؤ میں تمہیں پسند تو ہوں ناں۔"
"پتہ نہیں۔"
"عرینا....."
"اچھا بتاتی ہوں ہاں تم مجھے پسند ہو.....لیکن میں نے کبھی اس نہج سے نہیں سوچا تمہارے بارے میں۔"
"تو پھر کب سوچنے کا ارادہ ہے.....جب کسی اور سے شادی ہو جائے گی؟"
"کس کی....؟"
"تمہاری اور کس کی۔"
"میری شادی.....ہاہاہاہا.....میں نے نہیں ابھی شادی کرنی.....ابھی میرے بہت سے ڈریمز ہیں جنہیں میں پورا کرنا چاہتی ہوں۔"
"ہاں جیسے میں نے آج تک تمہارے کوئی سپنے پورے نہیں کیے ناں۔"
"کیا پتہ بعد میں نا پورے کرنے دو۔"

؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛

No comments:

Post a Comment