سینے کا ابھار
زرک میر
تنگ وتاریک اور ترکے والی خستہ حال بلڈنگ کے کمرے میں دبکی بیھٹی چند عورتیں موجود تھیں.
عمومی وضع قطع کا حامل شخص داخل ہوا اور پراعتماد لہجے میں بولا
کوئی نئی چوکری آئی ہے کہ نہیں
دو لڑکیوں نے ایک نئی آئی ہوئی لڑکی کو آگے دھکیلا
سر سے پیر تک جائزہ لینے کے بعد وہ شخص بولا
اخ یہ دھیلے کی بھی نہیں.کوئی اور ہے کیا
ان میں سے ایک اور لڑکی آگے بڑھی
اس شخص نے بڑھ کر لڑکی کو دبوچا اور سینے میں ہاتھ ڈال کر ٹٹولنے لگا
لڑکی نے جھٹ سے اس شخص کی جیب میں ہاتھ ڈالا
یہ کیا کر رہی ہو.اس شخص نے لڑکی کا ہاتھ جھڑکا. دونوں باہم گتھم گتھا ہوئے
بڑوے تم میرے سینے میں کیا ڈھونڈ رہے ہو.لڑکی نے اس شخص کا ہاتھ اپنی قمیض سے نکال باہر کیا
میں ابھار دیکھ رہا تھا .اس شخص نے آنکھیں نکالیں.
تو ابھار دیکھتا ہے مجھے بھی دیکھنے دے کہ اس ابھار کو سہنے کی تمہاری جیب میں سکت بھی ہے کہ نہیں .لڑکی کی آواز میں ایک للکار تھی
حرامزادی جیب میں ہاتھ ڈال کر سارے نوٹوں کو پلید کر دیا.ان نوٹوں میں کچھ چندے میں دینے کے لئے تھے .اس شخص نے مروڑی ہوئی جیب سیدھی کرکے لڑکی کو موٹی گالی دی
چل پھر نکل .اپنے نوٹوں کی طرح اپنے غلیظ قطروں کے لئے بھی چندے جیسا مقدس ڈبہ دیکھ لے .لڑکی نے پھونکار کر اسے کمرے سے باہر دھکیلا..
وہ شخص جیب پر ہاتھ رکھتے ہوئے بڑبڑاتا ہوا سیڑھیوں سے اترا.
No comments:
Post a Comment