No Valentine day Written By Shahnaz Awan
#نو_ویلنٹائن_ڈے
#از_شہناز_اعوان
فروری کا مہینہ خاص اہمیت رکھتا ہے ایک طرف بہار کے موسم کا آغاز ہوتا ہے تو دوسری طرف ویلنٹائن ڈے. ویلنٹائن ڈے کی وجہ سے ہرطرف لال گلاب نظر آتے ہیں. آج دوستوں کے ساتھ کچھ کتابیں لینے کے لیے مارکیٹ جانا ہوا,
ہر طرف لال گلاب لگ ہی منظر کشی کر رہے تھے .
ایسا لگ رہا تھا یہ مارکیٹ نہیں کوئی باغ ہو جہاں ہر طرف پھول ہی پھول ہیں. لیکن جہاں پھول دیکھ کر خوشی ہو رہی تھی وہاں اس بات کا دکھ بھی تھا ہماری نوجوان نسل جیسے اس ملک کا روشن مستقبل ہونا چاہئے وہ کس بےحیائی کی طرف جاری ہے ؟
آج ہماری نوجوان نسل بےحیائی کو پیار کا نام دے رہی ہے. پیار کا نام میرے خیال میں آتے ہی میرے ضمیر نے مجھے سے سوال کیا یہ کیسا پیار ہے ؟
چند گفٹس اور چاکلیٹس کے لئیے باپ کی بھائی کی خود کی عزت کو نیلام کر کے پیار کا نام دیا جائے اور اُس پیار کی نشانی کو کچرے کے ڈھیر پر یا پھر کسی نالے میں پھینک دیا جائے؟ ابھی میں اپنے ضمیر کے پوچھے سوال کے بارے میں سوچ ہی ریی تھی کہ میرا ضمیر دوبارہ مجھ سے مخاطب ہوا.
اگر پیار ایسے کہتے ہیں تو حوس کسے کہتے ہیں؟
جسموں کی پیاس بجھانے کا نام پیار نہیں. پیار اگر سچا ہو تو یوں ہوٹلوں پارکوں میں چھپ چھپ کر ملا نہیں جاتا بلکہ گھر میں نکاح کا پیغام بھیجا جاتاہے.
نکاح کے تین بول بول کر پیار کو کبھی نہ ختم ہونے والا راشتے کا نام دیا جاتا ہے اسے کہا جاتا ہے پیار. میرے ضمیر نے میری آنکھیں کھول دی ٹھیک ہی تو کہا آج ہماری نوجوان نسل پیار کے نام پر جس بےحیائی کی طرف جاری ہے اس کی مثالیں میرے اور آپ کے سامنے موجود ہیں.
آئیں ہم مل کر یہ عہد کریں 14 فروری کو ہم ویلنٹائن ڈے کے بجائے بہنوں کا دن منائے گئے تاکہ ہماری آنے والی نسلیں بے حیائی کا تہوار ویلنٹائن ڈے منانے کے بجائے بہنوں کا دن منائے.
عمدہ اسلوب
ReplyDeleteتحریر بہت کمال تھی مگر ایک بات ہے کچھ اغلاط کا خیال رکھا جاتا تو بہتر ہوتا۔
آپ کے اندر نہت احساس ہے