Friday, 16 August 2019

Tumhari Madh Aur mera Qalam Ho ||Episode#3

#تمہاری_مدح_اور_میرا_قلم_ہو 
( عشق مجازی سے عشق حقیقی کا سفر ) 
#تیسری_قسط 
#از_صالحہ_منصوری 

نایاب سے آیت نے ہر طرح کا رابطہ منقطع کر کے رکھا ہوا تھا ۔ نایاب اذان کا جواب سننے کے بعد بھی اسے آیت کے لئے مناسب نہیں سمجھتی تھی کیوں کہ آیت جتنی سیدھی سادی تھی اذان اتنا ہی ماڈرن تھا ۔ کہاں وہ گھر کی چار دیوار میں خوش رہنے والی اور کہاں وہ آے دن ریس پر جانے والا ۔۔۔ ان کے اطوار میں، عمل میں، فمیلی بیک گراؤنڈ میں بہت فرق تھا پھر بھی نایاب اذان کے کہنے پر آج آیت سے بات کرنے چلی آئی تھی ۔

" کرم مجھ پر کہ کچھ غم میرا کم ہو ، یا رسول اللّه ﷺ ...
تمہاری مدح اور میرا قلم ہو ، یا رسول اللّه ﷺ ... " 

مترنم آواز میں پڑھتی ہوئی آیت چھت پر موجود جھولے کے اوپر آنکھیں بند کئے بیٹھی تھی ۔ ایک تو اشعار کی خوبصورتی اوپر سے اس کا دل چھو لینے والا انداز نایاب کو جیسے سحر میں جکڑ گیا ۔ وہ کتنی ہی دیر کھڑی اسے سنتی رہی ۔ 

" شفاعت کے لیے تیرا قدم ہو ، یا رسول اللّه ﷺ ۔" 

کسی احساس کے تحت اس نے گردن موڑ کر دروازے کی طرف دیکھا تو نایاب کو کھڑا دیکھ کر اس کے لب بھینچ گئے اور تاثرات ایک دم بدلے ۔ وہ دوبارہ سامنے دیکھنے لگی ۔ نایاب کو آیت کا اس طرح سے نظر انداز کرنا بہت برا لگا وہ دل ہی دل میں پیشمان بھی تھی سو آہستہ سے چلتی ہوئی اس کے برابر جھولے پر آ بیٹھی ۔ 

" السلام علیکم ۔" 

" وعلیکم السلام کیا کام ہے ۔؟" آیت کا لہجہ نا چاہتے ہوئے بھی سخت ہو گیا ۔

" آیت پلیز دیکھو آئم سوری ۔۔ مجھے اپنی غلطی کا پورا پورا احساس ہے لیکن یقین کرو ۔۔۔۔" اس سے پہلے کہ نایاب اپنا جملہ مکمّل کرتی آیت نے اس کی بات کاٹ کر کہا ۔

" معاف کیا اور کچھ ۔۔؟" 

" آیت ۔" وہ دکھ سے بولی تو آیت نے اس کی آنکھوں میں دیکھا جہاں اب ہلکی ہلکی نمی اور سرخ ڈورے واضح ہونے لگے تھے ۔ 

" پھر کیوں کیا میرے ساتھ ایسا ۔۔۔ نایاب جتنی تکلیف تمہیں میرے بات نا کرنے سے ہو رہی ہے اس سے کہیں گنا زیادہ تکلیف مجھے اس شخص کے سامنے آنے سے ہوئی تھی ۔ " آیت کا لہجہ بھیگنے لگا ۔ " تم جانتی تھی کہ جو محبت میرے دل میں موجود ہے اس کے سوا مجھے کسی کا خیال نہیں آتا پھر کیوں نایاب کیوں اس شخص کو میرے سامنے لے آئیں ۔؟" وہ اب روتے ہوئے استفسار کرنے لگی ۔ نایاب سے یہ دیکھا نہیں گیا تو اس نے آیت کو آگے بڑھ کر گلے لگا لیا ۔ 

" پلیز آیت ۔۔ بس کردو ۔۔ پلیز میں اب کبھی اسے ہم دونوں کے بیچ میں نہیں آنے دوں گی لیکن ۔۔۔" وہ تھوڑا پیچھے ہوئی ۔ " وہ تم سے محبت کرتا ہے، نکاح کرنا چاہتا ہے صرف ایک بار اس سے بات کر لو ۔" 

نایاب کے کہنے پر آیت نے اسے گھورا ۔ 

" تم جس نبی سے محبت کرتی ہو اسی نبی کا فرمان ہے ناں کہ نکاح کرنا میری سنّت ہے تو ۔۔۔" اس سے قبل کہ وہ اور کچھ کہتی آیت نے جھولے پر موجود کشن اٹھا کر اسے دے مارا ۔

" نایاب خدا کا خوف کرو کچھ بھی بولتی جا رہی ہو ۔ نکاح کا حکم دیا گناہ کا نہیں اور میں ایسے شخص سے شادی کروں جو پہلے ہی مجھے ناپسند ہے ۔؟" آیت نے غصّے سے کہا ۔ 

" معاف کرنا میری سمجھ نہیں آیا کہ کیسے کہوں تو بے اختیار منہ سے نکل گیا ۔" نایاب اچھی خاصی شرمندہ ہوئی ۔ 

" نایاب ۔۔" آیت جیسے بہت تھک گئی تھی ۔" میں نہیں کر سکتی ۔۔ جس دن میں نے گناہ کی دہلیز پر قدم رکھا ناں اس دن یہ محبت مجھ سے چھین لی جائے گی ۔ میں بہت گنہگار ہوں نایاب صرف یہی سہارا ہے کہ میں اپنے رسولﷺ سے بےحد محبت کرتی ہوں، ان کی اطاعت کی ہر ممکن کوشش کرتی ہوں مجھ سے یہ سہارا مت چھینوں ۔ عمل کچھ بھی نہیں ہے مگر اتنا یقین ہے کہ خدا اس محبت کے صدقے مجھے بخش دے گا ۔" آیت کی آنکھوں سے ٹپ ٹپ آنسو گر رہے تھے ۔ وہ سامنے دور کہیں دیکھتی ہوئی کہہ رہی تھی ۔ نایاب کے پاس کہنے کے لئے جیسے کچھ بچا ہی نہیں تھا وہ اٹھی اور بنا کچھ کہے وہاں سے چلی گئی ۔ 

***

وہ بے خیالی میں آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی آگے بڑھ رہی تھی جب اذان نے آکر اس کا راستہ روکا ۔ 

" ہیے نایاب واٹس اپ بےبی ۔" وہ خوشگوار لہجے میں کہتا اپنے ہاتھ میں موجود دو کین میں سے ایک نایاب کو دے کر ساتھ چلنے لگا ۔ نایاب نے ایک نظر اسے دیکھا پھر بنا کچھ کہے دوبارہ اسی طرح چلنے لگی ۔ 

" ٹینس میں ہو ۔؟" اذان نے اسے دیوار سے ٹیک لے کر بیٹھتے دیکھا تو خود بھی بیٹھ گیا ۔ نایاب نے اسے دوبارہ دیکھا جیسے وہ کچھ کہنا چاہتی ہو لیکن کہہ نہیں پا رہی ہو ۔ 

" کیا ہوا ۔۔ سب ٹھیک تو ہے ناں ۔؟ یار مانا کہ زارون سے زیادہ ہینڈسم ہوں لیکن اب ایسے تو نا گھورو ۔" وہ مذاق کرتے ہوئے بولا ۔ نایاب نے نفی میں سر ہلایا اور اسے دیکھتے ہوئے نا جانے کب اس کی آنکھیں بہنے لگیں ۔ 

" نایاب ۔۔ یار ریلیکس ۔۔ ہوا کیا ہے ۔؟" اذان پریشان سا ہو گیا ۔" چل اٹھو یہاں سے ۔۔ اٹھو شاباش ۔۔ " وہ اسے لے کر ایک خالی کلاس روم میں لایا ۔ اسے بینچ پر بیٹھا کر خود باہر چلا گیا جب چند منٹ بعد وہ واپس آیا تو اس کے ہاتھ میں ایک پانی کی بوتل تھی ۔

" لو پیو اسے ۔" وہ بوتل نایاب کو دیتا ہوا بولا ۔ نایاب نے بوتل لے لی اور چند ایک گھونٹ پی لئے ۔ 

" اب بتاؤ کیا ہوا ہے ۔؟" اذان نے نرمی سے پوچھا ۔ 

" اذان ۔۔ " وہ رو دی ۔ بینچ پر ساتھ بیٹھے ہوئے اذان کے کندھے پر سر رکھے وہ پھوٹ پھوٹ کر روتے ہوئے اسے آیت کی ایک ایک بات بتانے لگی جب وہ کہہ چکی تو سر اٹھا کر اذان کو دیکھا جو بےتاثر چہرے کے ساتھ اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔

" اذان میرا یقین کرو میری زبان اس کی پاکیزگی کے آگے گنگ ہو کر رہ گئی ۔ جب وہ نعت پڑھ رہی تھی تو میں نے اس کے پرسکون چہرے پر جیسے نور بکھرتے محسوس کیا تھا ۔ میں اپنی بہن کو نہیں کھو سکتی اور ۔۔۔ اور ۔" اس نے اذان کو کا ہاتھ تھاما ۔" میں اپنے سب سے اچھے دوست کو بھی نہیں کھو سکتی ۔ " 

" پاگل ۔" اذان نے اس کے سر پر ایک چپت رسید کی ۔ " کوئی کسی کو نہیں کھو رہا اور پہلے تو تم رونا بند کرو ۔" وہ اسے بہلاتا ہوا بولا ۔ تبھی ساحل نے وہاں آکر نایاب سے کہا ۔

" تم یہاں بیٹھی ہو اور سب تمہیں وہاں ڈھونڈ رہے ہیں ۔ اذان تو بھی آ ۔" ساحل شاید جلدی میں تھا اس لئے ان کی کیفیت کا اندازہ نا کر سکا ۔

" تم لوگ چلو میں آتا ہوں ۔" اذان نے جواب دیا ۔ ساحل نایاب کو ساتھ لے کر جانے لگا تو نایاب نے مڑ کر دیکھا ۔ اذان اس کے دیکھنے پر ہلکا سا مسکرایا تو وہ آگے بڑھ گئی ۔ نایاب کے جاتے ہی اذان کے مسکراتے لب سکڑ گئے وہ کسی گہری سوچ میں ڈوب چکا تھا ۔ 

***

" آیت آپی یہ دیکھیں ۔" ناز نے آیت کی توجہ ایک زرد رنگ کے کپڑے کی طرف کی ۔ " آپ پر یہ رنگ بہت سوٹ کرے گا ۔" آیت آج اپنی دوست فرح اور اس کی بہن ناز کے ساتھ شاپنگ پر آئی ہوئی تھی ۔ اس نے کپڑے کی طرف نگاہ کی ۔ اورینج رنگ کے کپڑے پر سلور رنگ کی کڑھائی بہت بھلی معلوم ہوتی تھی ۔

" واقعی یہ بہت خوبصورت ہے ۔" آیت کی آنکھوں میں ستائش ابھر آئی ۔ انہوں نے وہ کپڑا پیک کروا کر اور بھی بہت سی شاپنگ کی ۔ جب خوب تھک گئیں تو ناز نے پاس ہی موجود جوس سینٹر کی طرف اشارہ کیا ۔

" کچھ پی نا لیں ۔ " فرح اور آیت نے ایک دوسرے کو دیکھا اور ناز کے انداز پر ہنس پڑیں ۔

" چلو بھکّڑ پہلے تمہیں کچھ کھلا پلا دیں ۔" فرح نے مذاق کیا عین اسی وقت آیت کے فون پر گھر سے کال آنے لگی تو وہ ان دونوں کو جانے کا کہہ کر فون پر بات کرنے لگی ۔ ناز اور فرح روڈ کراس کرتے سامنے جوس سینٹر پر چلے گئے ۔ وہ مقابل ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے کو بآسانی دیکھ سکتے تھے ۔ کچھ دیر بعد آیت نے بات مکمّل کر کے فون کاٹا اور روڈ کراس کرنے ہی لگی تھی جب ایک نہایت تیز رفتار کار سے ٹکرا گئی ۔ آیت کی آنکھوں کے سامنے ایک دم اندھیرا چھا گیا اور پرس ، شاپنگ بیگز ، فون ہاتھ سے چھوٹ کر دور جا گرا ۔

" آیت ۔۔۔۔" فرح کی چیخ بلند ہوئی ۔اس سے قبل کہ وہ اور ناز بھاگتی ہوئی اس تک آئی آتی کوئی نہایت تیزی سے اس کی طرف بھاگا تھا ۔ 

" آیت ۔۔۔ آیت ۔۔ " اسے زخمی حالت میں دیکھ کر اذان کو اپنی سانسیں بند ہوتی محسوس ہوئی ۔ آیت کے سر سے خون بہہ رہا تھا اور حجاب رگڑ کھانے سے پھٹ گیا تھا ۔ 

" آیت ۔" فرح نے اس کا سر اپنی گود میں لینے کی کوشش کی تو وہ نفی میں سر ہلا کر اسے منع کرتا ہوا بولا : 

" اسے ہسپتال لے کر جانا ہو گا ۔" وہ اسے بازوؤں میں بھر کر اٹھاتا اپنی کار میں بیٹھا چکا تھا ۔ فرح اور ناز بھی اسی کے ساتھ تھیں ۔ ہسپتال میں اسے ایڈمٹ کرنے سے لے کر اب تک فرح نے اذان کو بغور دیکھا ۔ وہ لوگ اب ہسپتال میں موجود اس کمرے کے باہر بیٹھے تھے جس کی دوسری جانب آیت کا بے ہوش وجود اذان کو بے چین کر رہا تھا ۔ 

" آپ وہاں کیا کر رہے تھے ۔؟" فرح نے نرمی سے پوچھا ۔ اذان نے اسے دیکھا تو فرح کو اس کی آنکھوں میں بےبسی سا کرب دکھائی دیا ۔

" وہ ٹھیک ہو جائے گی ۔ ڈاکٹر نے کہا تو ہے کہ زخم زیادہ گہرے نہیں ہیں ۔" 

" ہاں ۔" اذان اتنا ہی کہہ سکا ۔

" آپ نے بتایا نہیں کہ آپ وہاں کیسے پہنچے جب آیت کا ایکسیڈنٹ ہوا ۔؟" فرح نے اسے خاموش پا کر دوبارہ سوال کیا ۔ 

" میرے دوست کی شاپ ہے وہاں ۔ اسی سے ملنے گیا تھا پھر آیت کو دیکھا تو اس کے پاس آنے سے پہلے ہی ۔۔۔" اذان سر جھٹک کر خاموش ہو گیا ۔ کچھ دیر ان کے مابین خاموشی رہی ۔ وقت آہستہ آہستہ گزر رہا تھا ۔ دو گھنٹے ہونے آے تھے جب ڈاکٹر نے آکر کہا کہ آیت کو ہوش آ گیا ہے ۔

" کیا میں اس سے مل سکتا ہوں ۔؟ پلیز ۔" یہ جملہ اس اذان کا تھا جو کسی کو خاطر میں نہیں لاتا تھا لیکن آج اس کے لہجے میں منت اتر آئی تھی ۔ 

" شیور وہ اب ٹھیک ہیں ۔ آپ ان سے مل سکتے ہیں ۔" ڈاکٹر مسکرا کر آگے بڑھ گیا ۔ اذان ڈورتا ہوا کمرے کی طرف بڑھا اور ایک جھٹکے سے دروازہ کھولا ۔ سامنے آیت پرسکون انداز میں لیٹی ہوئی تھی اسے دیکھ کر جلدی سے اٹھ بیٹھی ۔ اذان کی تیز رفتار بس دروازے تک تھی آیت کو دیکھتے ہی اس کے قدم سست پڑ گئے ۔ وہ آنکھوں میں ہلکی نمی لئے آہستہ آہستہ چلتا بیڈ کے ساتھ رکھی کرسی پر سر جھکا کر بیٹھ گیا ۔

" کیسی ہو اب ۔" 

" الحمدللہ ۔" آیت نے محسوس کیا کہ وہ اس سے نظریں ملانے سے گریز کر رہا تھا پھر اسے وجہ بھی سمجھ آ گئی ۔ آیت ہسپتال کے کپڑوں میں تھی اور دوپٹہ نہیں لے رکھا تھا یہی وجہ تھی کہ اذان نے اسے ایک نظر دیکھ کر دوبارہ نہیں دیکھا ۔ آیت کے دل کو کچھ ہوا ۔ 

" تم کیسے ہو ۔؟" آیت نے پہلی مرتبہ اس سے نرم لہجے میں گفتگو کی ۔ اس سوال پر اذان نے اس کے ڈراپ لگے ہاتھ کو دیکھا اور ایک آنسو آہستہ سے ٹوٹ کر آیت کے ہاتھ پر جا ٹھہرا ۔ 

" ڈر گیا ہوں ۔" اذان کا لہجہ بہت مدھم تھا ۔ آیت نے اپنی آنکھیں میچ لیں ۔ 

" جاؤ اذان ۔" اس کا لہجہ بھیگنے لگا ۔" تم جاؤ میں تمہیں اپنے گھر پر ملوں گی ۔ نایاب تمہیں بتا دے گی کہ کب ۔۔۔۔ لیکن ابھی مجھے اکیلا چھوڑ دو ۔" آیت کی بات پر اذان کے آنسوؤں میں مزید روانی آ گئی وہ ایک دم سے اٹھا اور تیزی سے باہر چلا گیا ۔ آیت اس کے جاتے ہی تکیے سے لگ کر رونے لگی ۔ 

" اللّه مجھے گمراہ نہیں ہونے دینا، تو علیم و خبیر ہے مولا تیری بندی بہت کمزور ہے مجھے گناہوں سے بچانا، میں تجھے کھونا نہیں چاہتی۔ " آنسو موتیوں کی لڑی کی طرح ٹوٹ ٹوٹ کر تکیے میں جذب ہوتے جا رہے تھے ۔ 

***

اس واقعے کو کئی دن گزر چکے تھے ۔ ایک دن نایاب نے اذان کو بتایا کہ آیت کچھ دنوں کے لئے اس کے گھر رہنے آئی ہے اور اذان سے ملنا چاہتی ہے ۔ اذان تو جیسے منتظر ہی تھا وہ شام میں نایاب کے بتائے گئے مقررہ وقت پر اس کے گھر آ گیا ۔ ڈور بیل کی آواز پر نایاب نے دروازہ کھولا تو سامنے مسکراتا ہوا اذان دکھائی دیا ۔

" اوہو ۔۔ جناب فل تیاری میں آے ہوئے ہیں ۔" نایاب نے اوپر سے نیچے تک اس کا بغور معائنہ کیا ۔" نیو ڈارک بلیو جینز ، وائٹ شرٹ ، بلیک کوٹ ، بال جیل سے سیٹ کئے ، ہاتھوں میں گلاب کے پھول اور ہونٹوں پر مسکراہٹ کے پھول ۔۔۔۔۔" وہ ایک ایک چیز غور سے دیکھتے ہوئے کہہ رہی تھی ۔" ذرا یہاں تو آنا پرفیوم بھی نیا لگ رہا ہے ۔" وہ اذان کے تھوڑا قریب ہو کر سمیل کرنے کے بعد دور ہوئی ۔

" اوہو ۔۔۔ ارمانی دنیا کے مہنگے ترین پرفیوم میں سے ایک ۔۔۔ او بھائی ہوش کرو آج ملنے آے ہو نکاح کرنے نہیں ۔" نایاب کی باتیں سن کر اذان نے بے اختیار قہقہہ لگایا ۔ 

'" اللّه تم دونوں کو ہمیشہ خوش رکھے ۔" نایاب واقعی خوش تھی ۔ وہ اسے لے کر ایک کمرے کی طرف آئی ۔ " بیسٹ آف لک ۔" اس کا ہنستا ہوا چہرہ اب سنجیدہ ہو چکا تھا ۔ اذان نے ہلکا سا سر کو خم دیا اور دروازہ کھولتے ہوئے کمرے میں داخل ہوا ۔ آیت کمرے کے داہنی طرف بنی کشادہ کھڑکی سے لگ کر باہر دیکھ رہی تھی ۔ ہلکے سبز رنگ کے سادہ سے گاؤن میں ملبوس ہمیشہ کی طرح حجاب لپیٹے میک اپ سے عاری چہرے کے ساتھ بھی وہ کافی حد تک پیاری لگ رہی تھی ۔ آہٹ پر اس نے دروازے کی سمت دیکھا تو ذرا سا مسکرائی ۔ 

" السلام علیکم ۔" 

" وعلیکم السلام ۔" اذان نے بھی مسکرا کر جواب دیا اور میانہ روی سے چلتا سامنے موجود کرسی پر بیٹھ گیا جس کے مقابل آیت موجود تھی ۔ " یہ تمہارے لئے ۔" اس نے پھول آیت کی جانب بڑھائے ۔ 

" کیوں ۔؟" آیت نے نرم لہجے میں پوچھا ۔ اس نے اپنے ہاتھ ہنوز گود میں رکھے ہوئے تھے ۔

" تمہارے ٹھیک ہونے کی خوشی میں ۔ " اذان کے جواب پر اس نے پھول لے لئے اور چہرے کے قریب کرتی ان پھولوں کی خوشبو محسوس کرنے لگی ۔ 

" کہو اذان ۔۔ آج کا دن تمہارا ہے ۔ تم کہو جو کچھ کہنا چاہتے ہو ۔" آیت نے اسے خاموش دیکھ کر کہا ۔ 

" میں کیا چاہتا ہوں جب تمہیں علم ہے تو دوبارہ کیا واضح کروں ۔" اذان نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے شکوہ کیا ۔ آیت اس کے انداز پر افسردگی سے مسکرائی ۔ 

" ہماری دنیا بہت مختلف ہے اذان ! مجھے نایاب نے تمہارے متعلق سب کچھ بتا دیا اور وہ بھی بتایا جو تم میرے متعلق سوچتے ہو ۔" 

" پھر کیوں یہ مراحل ہمارے بیچ ہیں آیت ۔" اذان نے بےبسی سے پوچھا ۔ 

" مجھ میں ایسا کیا اچھا لگا تمہیں جو تمہیں میرے علاوہ کسی اور کے متعلق سوچنے نہیں دے رہا ۔؟ " آیت نے جاننا چاہا تو اذان اسے دیکھتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا اور اس کے پاس آیا ۔ آیت اسے قریب آتا دیکھ کر خود بھی کھڑی ہو گئی ۔ 

" نہیں جانتا آیت ۔" وہ اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کہتا جا رہا تھا ۔" نہیں جانتا کہ کیوں دل تمہاری جانب کھینچتا چلا جاتا ہے، جب بھی تمہیں دیکھتا ہوں پرسکون ہو جاتا ہوں، تمہارے چہرے کی پاکیزگی میری روح تک کو سرشار کر دیتی ہے۔۔۔ مان جاؤ آیت ۔" اس نے اپنا سر آیت کی پیشانی سے ٹکا دیا ۔" مجھے مکمّل کر دو ۔" 

آیت گھبرا کر پیچھے ہوئی تو جیسے وہ ہوش میں آیا ۔ اذان کو لگا جیسے وہ دوبارہ اسے کھو دے گا اس نے فوراً آیت کا ہاتھ تھاما ۔

" مجھے جواب دئے بنا کہیں مت جاؤ پلیز ۔۔ " وہ اپنا ہاتھ ایک جھٹکے سے چھڑا کر پیچھے مڑی ۔

" کیا پوچھنا چاہتے ہو ،؟ یہی ناں کہ میں اپنے احساسات کا اظہار اس طرح کیوں نہیں کرتی جیسے تم کہتے ہو ۔؟ " وہ اب مقابل کھڑے اذان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر گویا ہوئی ۔" کیوں کہ کسی بھی عورت کے پاس محبت ہو نہ ہو اس کے پاس عزت ضرور ہونی چاہئے اور مجھے اپنی عزت کروانا بخوبی آتا ہے ۔" اذان نے پہلی مرتبہ آیت کی آنکھوں میں مختلف احساسات ایک ساتھ دیکھے تھے ۔

" تم مجھ سے محبت نہیں کرتیں ۔؟" اذان کا لہجہ ایک دم سخت ہوا جیسے اگر آیت نے اثبات کے علاوہ کوئی جواب دیا تو جیسے وہ ساری دنیا کو تہس نہس کر ڈالے گا ۔ 

" تم کس محبت کے دعوے دار ہو اذان ۔؟ محبت کا معنی بھی جانتے ہو کیا ہے ۔؟ محبت یہ ہوتی ہے کہ جس نے آپ کو دیکھا تک نہ ہو اور آپ کے لئے سجدوں میں راتوں کو اٹھ اٹھ کر روۓ ، محبت یہ ہے کہ جو آپ کی تمام تر نافرمانیوں کے باوجود آپ کو تسلیم کرے ، محبت یہ ہوتی ہے کہ کوئی آپ تک حق پہنچانے کی خاطر دوسروں کی دی گئی اذیت سہے ۔۔ " آیت کی آنکھوں سے آنسو ٹپ ٹپ بہہ رہے تھے ۔ " محبت محمّد ( صلی اللّه تعالیٰ علیہ وسلم ) ہیں اذان ۔۔ میرے دل میں ان کے سوا کسی کا تخیل نہیں بیٹھ سکتا اور ۔۔ اور اگر مجھ سے تم یہ تخیل چھیننا چاہو گے تو ۔۔۔" اس نے بھیگی آنکھوں سے اذان کے کرب زدہ چہرے کو دیکھا ۔" تو میں مر جاؤں گی اذان ۔" وہ بھاگتے ہوئے کمرے سے نکل گئی یہ جانے بغیر کہ وہ اذان کی ریشنلسٹ زندگی میں ایمان کی حرارت بیدار کر گئی تھی ۔ اسے آج سمجھ آیا کہ آیت کیوں اس سے دور بھاگتی ہے ۔ کسی انسان سے محبت ہونا عام ہے لیکن کسی انسان سے عقیدت ہونا کیا ہوتا ہے یہ اذان کو آج معلوم ہوا تھا ۔


***

" محبت محمّد ﷺ ہیں اذان ۔" اس کے کانوں میں بار بار آیت کا جملہ گونج رہا تھا ۔ سیاہ رات میں سنسان سڑک پر چلتے ہوئے اسے آج کی رات بہت تاریک لگی ۔ اتنی اندھیری رات آج تک اس کی زندگی میں نہیں آئی تھی ۔ ملگجے کپڑوں میں ملبوس، بکھرے بال کے ساتھ روتی ہوئی آنکھیں اور چہرے پر ڈھیروں کرب لئے وہ لڑکھڑاتا ہوا چلا جا رہا تھا ۔

" محبت محمّد ﷺ ہیں اذان ۔" آیت کا جملہ ایک بار پھر اس کے کانوں میں گونجا ۔ 

" بس کر دو ۔۔۔ چپ ہو جاؤووووووووووو ۔" وہ چیختے ہوئے سڑک پر بیٹھ گیا ۔ دونوں ہاتھوں سے سر کو تھامے ہوئے وہ باوقار سا دکھنے والا مرد آج زار زار رو رہا تھا ۔ اسے یاد آیا کہ مما پاپا نے کبھی بھی اسے دین کی رغبت دلانے کی کوشش نہیں کی ۔ ڈیڈ کو اپنے بزنس اور مما کو اپنی پارٹی سے فرصت نہیں ملتی تھی اس لئے اذان ملازموں کے ہاتھوں میں پل کر بڑا ہوا تھا ۔ عجیب لگتا ہے ناں ہمارے معاشرے میں باہر کے ممالک جا جا کر دنیوی ڈگری حاصل کریں گے لیکن دین کے ان ضروری مسائل تک سے آگاہی نہیں ہوتی جو ہماری زندگی میں روز درپیش ہوتے ہیں ۔ جب والدین خود بچوں کو دین کی تعلیم سے اگاہ نہیں کریں گے تو خود بچہ کیسے آگاہ ہو سکے گا ۔ عجیب لگتا ہے ناں کہ مغربی ممالک میں جتنا دین پھیلتا جا رہا ہے مشرقی مسلمز اتنا ہی دین سے دور بھاگتے جا رہے ہیں ۔ ہماری عورتیں حجاب پہننے کو موت سمجھتی ہیں مرد حضرت داڑھی رکھنے کو معیوب قرار دیتے ہیں ۔ جب باہر سے کچھ کھاتے ہیں تو یہ چیک نہیں کرتے کہ چیز حلال ہے یا حرام ۔۔۔ ہم پر خنزیر کو حرام کیا گیا ہے لیکن اس سے بنی اشیاء کو لوگ یوز کرتے ہیں اور طرہ تو یہ کہ اگر کوئی کہے کہ یہ حرام ہے تو آگے سے جواب دیں گے کہ اب کیا کریں کھانا چھوڑ دیں ۔؟ 

بیشک چھوڑ دینا چاہئے ۔ نبئ کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ لوگوں پر ایک وقت ایسا آے گا جب وہ اس بات کی فکر نہیں کریں گے کہ جو کچھ وہ حاصل کر رہے ہیں حلال ہے یا حرام ، اور ان میں کچھ ایسے ہوں گے جو دن کو مومن ہوں گے رات کو کافر اور رات کو کافر ہوں گے دن کو مومن، ایسوں کا قیامت میں کوئی حصّہ نہیں ہو گا ۔ 

چودہ سو سال پہلے کہے گئے فرمان کو آج ہم اپنی آنکھوں کے سامنے ہوتے دیکھتے ہیں ۔ ہمارے بچے حلال حرام کی تمیز بھول کر صرف زبان کے ذائقے کو فوقیت دیتے ہیں ۔ مرد حضرت صرف پیسہ بٹورنا چاہتے ہیں خواہ طریقہ حلال ہو یا حرام ، خواتین کا حال تو ان دونوں جماعت سے بدتر ہے ۔ ستر تک نا ڈھانپ سکنے والے لباس اور ایک دوسرے سے زیادہ خود کی بڑائی ظاہر کرنا ۔۔۔۔ الامان خدا تمام مومنین کو محفوظ رکھے اور دینی سمجھ بوجھ دے ۔ کسی قوم پر وبال تب آتا ہے جب قوم کی غیرت مرنے لگتی ہے اور یہ ہم مشرقی معاشرے میں بآسانی بلکہ روز بخوبی دیکھتے ہیں ۔ 

اذان بھی اسی معاشرے کا حصّہ تھا بلکہ وہ تو اپر کلاس سے تعلق رکھتا تھا جہاں دین صرف پہچان کے لئے یا رسمی طور پر مخصوص تھا ۔ اذان نے اپنے سر کے بال نوچنے شروع کر دئے وہ آج آیت کے لئے نہیں رو رہا تھا وہ آج اپنی دین سے محرومی پر رو رہا تھا ۔ آیت کی باتوں نے اس کے ضمیر کو جھنجھوڑ ڈالا تھا ۔ کہتے ہیں ہر بچہ دین حنیف پر پیدا ہوتا ہے بعد میں اس کا ماحول اس پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ اذان کے آنسو گرتے ہوئے اس کے دل میں موجود ایک اللّه کے نام کو روشن کر گئے ۔ دل میں موجود برائیاں مکڑی کے جالے کی طرف صاف ہو گئیں ۔ آنسو تو اللّه کا راستہ ہے اور بندہ مومن کا قلب کتنا ہی سیاہ کیوں نا ہو جائے جب آنسو خالص اللّه کے لئے جاری ہوں تو نورِ خداوندی کو دل میں جلوہ گر ہوتے زیادہ وقت نہیں لگتا ۔ سڑک پر بیٹھا اذان مسلسل رو رہا تھا اور یہ وہ وقت تھا جب اذان نے اذان کو پہچان لیا ۔


***

No comments:

Post a Comment