Friday, 16 August 2019

Tumhari Madh Aur mera Qalam Ho ||Episode#7

#تمہاری_مدح_اور_میرا_قلم_ہو 
(عشق مجازی سے عشق حقیقی کا سفر ) 
#ساتویں_قسط 
#از-صالحہ-منصوری 

اذان کے والد درویش صاحب اور والدہ انعم بیگم کو آیت سے مل کر بہت خوشی ہوئی تھی ۔ دوسری طرح عشرت بیگم بھی افضال صاحب یعنی کہ آیت کے والد سے مشورہ کر چکیں تھیں اور دونوں ہی فمیلی اس رشتے پر رضامند تھیں ۔ جب تک وہ لوگ آیت کے گھر رکے رہے آیت کمرے کے باہر نہیں نکلی اور نکلتی بھی کیسے ۔؟ وہ تو اپنے ہوش و حواس سے بیگانہ ہو کر زمین پر ڈھے چکی تھی ۔ مہمان کے جانے کے بعد جب نایاب اس کے کمرے میں آئی تو اس کے اوسان خطا ہو گئے ۔ 

" آیت ۔۔ آیت ۔۔ آنکھیں کھولو ۔" وہ تیزی سے اس کی طرف آئی اور اس کا سر اپنی گود میں رکھ کر چہرہ تھپتھپایا ۔ جب اس سے کام نہیں بنا تو وہ کمرے میں موجود میز پر رکھے جگ سے گلاس میں پانی انڈیل کر لے آئی اور پانی کے چھینٹے آیت کے چہرے پر مارے ۔ 

" اللّه ۔۔" آیت نے بمشکل اپنی آنکھیں کھولیں تو خود کا سر نایاب کی گود میں پایا ۔ 

" نایاب ۔۔ " آشنا چہرے کو دیکھ کر آیت کی آنکھیں ڈبڈبا گئیں ۔ 

" آیت میری بہن ۔۔ ہوا کیا ہے تمہیں ۔؟" نایاب فکرمند تھی ۔ آیت نے اٹھنے کی کوشش کی تو اس نے آیت کو سہارا دیا اور اسے بیڈ پر ٹیک لگا کر بیٹھا دیا ۔ 

" بولو آیت ۔" نایاب اس کے مقابل بیٹھ گئی ۔ 

" سس ۔۔ سب ختم ہو گیا نایاب ۔۔ سب کچھ ۔۔" آیت اتنی شدّت سے رو رہی تھی کہ اس کا جسم لرز اٹھا اور ہلکا ہلکا بخار آ گیا ۔ 

" مجھے بتاؤ کیا ہوا ۔؟" نایاب پریشان تھی ۔

" کیا کہا اذان نے اپنے پیرنٹس سے ۔؟ اور میرے پیرنٹس سے کیا کہا ۔؟ سچ بتاؤ نایاب کہ تم نے انہیں کیا کیا بتایا ۔؟" وہ پوچھ رہی تھی ۔ 

" میری سمجھ نہیں آ رہا آیت کہ تم کہہ کیا رہی ہو ۔؟" 

" اذان نے اپنے نیک خیال اپنے پیرنٹس کو بتائے ہوں گے نا تبھی وہ میرے گھر آے ۔ کیا کبھی یہ سوچا اس طرح میری کیا عزت رہ جائے گی ۔؟ اور میرے پیرنٹس ۔۔۔ کیا ان کے سامنے میں کبھی نظر اٹھانے کے قابل رہی ہوں ۔؟ " آیت پھٹ پڑی شاید اپنی پوری زندگی میں اس نے پہلی مرتبہ اتنا غصّہ کیا تھا ۔ 

" بول چکی ۔؟" نایاب جو خاموشی سے سن رہی تھی اسے چپ ہوتا دیکھ کر گویا ہوئی ۔" یا اور کچھ بھی ہے جو تمہیں کہنا ہے ۔؟" 

" کہنے کو کچھ باقی ہی کہاں رہ گیا ہے ۔؟" وہ تلخی سے گویا ہوئی ۔ 

" آیت اب بغور میری بات سنو ۔" نایاب نے سنجیدگی سے کہا ۔ " اذان نے مجھے اپنے گھر بلایا اور کہا کہ وہ تم سے شادی کرنا چاہتا ہے لیکن آیت کا نام نا آے کیوں کہ وہ تم سے عقیدت رکھتا ہے اور جن سے عقیدت ہو ان کے نام کو سر عام عیاں نہیں کرتے بلکہ تنہائی میں بھی ادب کرتے ہیں ،خیر میں نے اذان کی مام سے کہا کہ میری ایک دوست سے اذان کے لئے صحیح رہے گی ۔ اس کی مام ویسے ہی لڑکی ڈھونڈ رہی تھیں تمہیں دیکھا تو راضی ہو گئیں اور تمہارے پیرنٹس کو بھی میں نے یہی کہا تھا کہ میرا ایک دوست بہت اچھا ہے بلکہ ہر طرح سے قابل ہے آپ کی بیٹی کو خوش رکھے گا ۔۔۔ اور آیت ایک بات یاد رکھو ۔" اب کی بار نایاب کا لہجہ تھوڑا سخت تھا ۔ 

" نعمت کی قدر کرو ورنہ وہ چھن جائے گی ، تمہیں اللّه پاکیزہ مردوں میں سے ایک شخص دے رہا ہے تو تم نا شکر کیوں بنی ہوئی ہو ۔؟ کیا اس کی غلطی یہ ہے کہ وہ تمہیں خاص سمجھتا ہے ۔؟ یقین کرو آیت اگر تم اب تک اس کی وہی غلطی لے کر بیٹھی ہو نا تو تمہاری عمر بھر کی ریاضت سے اس شخص کی آنکھوں سے ٹپکا ہوا ندامت کا ایک آنسو بہت زیادہ قیمتی ہے ۔" نایاب اتنا کہہ کر اٹھ کر چلی گئی اور آیت اکیلے بیٹھی رہ گئی ۔

***

فون کی گھنٹی مسلسل بج رہی تھی مگر وہ اپنے خیالوں میں ڈوبا ہوا بیڈ پر چت لیٹے چھت کو گھور رہا تھا ۔ نا جانے کتنا وقت گزر گیا جب نایاب آندھی طوفان کی طرح اس کے کمرے میں دستک دیئے بنا داخل ہوئی ۔

" فوت ہو گئے تھے یا دماغ کہیں راستے میں گر گیا تھا ۔؟" کمر پر ہاتھ رکھے وہ کافی غصّے میں دکھائی دے رہی تھی ۔ 

" بات کرنے سے پہلے سلام کرو ۔" وہ اپنی مسکراہٹ دبا کر اٹھتے ہوئے بولا تو نایاب کا پارہ مزید ہائی ہو گیا ۔ 

" السلام علیکم و رحمتہ اللّه و برکاتہ و مغفرتہ فرماے آپ کیسے ہیں ۔؟ اور آپ کا ددھیال ، ننھیال اور سسرال کیسا ہے ۔؟ سب ٹھیک ہے نا ۔؟" نایاب چڑ گئی تو اذان نے بے ساختہ قہقہہ لگایا ۔

" وعلیکم السلام ۔۔۔ سب ٹھیک ہے بس ابھی تک سسرال نہیں بنا ۔" وہ ہنس ہنس کر بے حال ہو رہا تھا تو نایاب بھی ہنس پڑی ۔

" مذاق نہیں یار تمہیں وہی بتانے آئی ہوں ۔" وہ سنجیدگی سے کہتی بیڈ پر بیٹھ گئی تو اذان بھی سیدھا ہو کر بیٹھ گیا ۔ 

" بولو ۔" 

" آیت ۔۔ " نایاب نے اس کے چہرے کو دیکھا ۔" آیت کی امی کا فون آیا تھا مجھے ، وہ مان گئی ہے تمہارے لئے ۔" یہ کہہ کر وہ لمحہ بھر کو رکی ۔ اذان دم سادھے اسے سن رہا تھا ، اسے جیسے یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ آیت ۔۔ آیت مان گئی ہے ۔ 

" وہاٹ ۔۔ ؟؟ مجھے سب بتاؤ صحیح سے ۔۔" وہ کچھ سمجھ نہیں پا رہا تھا ۔ نایاب نے اپنی نگاہیں جھکا لیں وہ جانتی تھی کہ اب اسے وہ بھی کہنا پڑے گا کہ اس نے آیت کو اچھی خاصی باتیں سنا دیں تھیں ۔

" یار تم شکر کرو بس ۔۔ " اس نے ٹالنا چاہا ۔ 

" نایاب ۔" 

" اوکے بتاتی ہوں ۔۔" نایاب نے تھوک نگلتے ہوئے کہا ۔ پھر اسے وہ سب بتایا کہ جب دو دن پہلے آیت کے گھر اذان کے پیرنٹس گئے تو کیا ہوا اور پھر ان کے جانے کے بعد اس نے آیت کو کس طرح سمجھایا تھا ۔ آیت نے ان دو دنوں میں نایاب سے کوئی بات نا کی البتہ عشرت بیگم نے نایاب کو آج صبح ہی فون کر کے بتایا کہ آیت اذان کے لئے مان گئی ہے ۔ 

" گاڈ ۔۔" اذان نے آنکھیں بند کر لیں پھر جب چند لمحوں بعد آنکھیں کھولیں تو ان میں ہلکی ہلکی نمی موجود تھی ۔" تھینکس نایاب ۔۔ تھینک یو سو مچ، تم نے میری اتنی ہیلپ کی ۔۔ اینڈ آئی پرامس کہ تمہیں جب بھی میری ضرورت ہو گی ہمیشہ اپنے پاس پاؤ گی ۔" نایاب اس بات پر ہولے سے مسکرا دی ۔

" شکر میرا نہیں اس رب تعالیٰ کا ادا کرو ۔۔ انسان تو ذریعہ ہوتے ہیں ۔" وہ اتنا کہہ کر اٹھ کھڑی ہوئی ۔ " مجھے ابھی کچھ کام ہیں پھر ملیں گے ۔" وہ چلی گئی تو اذان بھی شکرانے کی نفل ادا کرنے وضو کی خاطر اٹھ کھڑا ہوا ۔

***

مغرب بعد وہ اپنے کمرے میں تنہا موجود خیالوں میں کھوئی ہوئی تھی جب فون کی بیل نے اس کا تسلسل توڑا ۔ آیت نے فون دیکھا تو کوئی ان نون نمبر تھا ۔ 

" ہیلو ۔" 

" السلام علیکم ۔" اذان کی آواز پر اس کی آنکھیں پھیل گئیں ۔ 

" آ ۔۔ آپ ۔؟" 

" سلام کا جواب واجب ہے آیت ۔" اس کا لہجہ نرم لیکن کسی قدر تنبیہ لئے ہوئے تھا ۔ 

" وعلیکم السلام ۔۔ آپ ۔۔؟" آیت کی سمجھ نہیں آیا کہ وہ کیا کہے ۔

" شکریہ ادا کرنے کے لئے فون کیا تھا ۔۔ " 

" اچھا ۔" وہ اتنا کہہ کر خاموش ہو گئی ، دونوں ہی عجیب صورت حال سے دو چار تھے اور سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ کیا کہیں ۔

" آیت ۔۔ سن رہی ہو ۔؟" اذان کو شک سا ہوا ۔

" ہاں ۔" پھر وہی مختصر جواب ۔ 

" اوکے ۔۔" اذان نے گہری سانس لی ۔ " دیکھو آیت میں لمبی بات نہیں کروں گا کیوں کہ مجھے احساس ہے کہ ہم اب بھی غیر محرم ہی ہیں اور یہ بالکل مناسب نہیں لگے گا کہ میں تمہیں تنگ کروں یا تم میرا وقت لو اس لئے کچھ باتیں ابھی کلیئر کر لیتے ہیں ۔" وہ لمحے بھر کو رکا ۔

" جی سن رہی ہوں ۔" آیت کو پہلی مرتبہ اس کا بولنا اچھا لگا تھا ۔ 

" پہلے تو بہت جزاک اللّه تعالیٰ ۔۔ کہ تم میری زندگی میں شامل ہونے پر رضامند ہوئی ، دوسری بات کہ میں جانتا ہوں ہمارا اس طرح بات کرنا بالکل غلط ھوگا اس لئے میں تین مہینے بعد ہی نکاح کرنا چاہتا ہوں تاکہ تمہیں بھی مینٹلی طور پر وقت مل سکے ۔ " 

" لیکن اتنی جلدی ۔۔۔" آیت پریشان ہو گئی ۔ 

" یہ جلدی تو نہیں ہے ۔۔ کافی انتظار کیا ہے محترمہ ۔" وہ ہلکا سا مسکرایا تو آیت خاموش ہو گئی ۔ 

" ویسے ایک بات پوچھوں ۔؟" 

" جی پوچھیں ۔؟" آیت نے اجازت دی ۔

" تمہارے دل میں میرے لئے رحم کہاں سے آ گیا ۔؟" اذان کے سوال پر آیت خاموش سی ہو گئی ۔ 

" آیت ۔۔" جب کچھ دیر بعد بھی جواب نا ملا تو اذان نے اسے پکارا ۔

" اللّه کبھی ریاضت کو ضائع نہیں ہونے دیتا اذان ۔۔ جب اللّه نے تمہیں معاف کر دیا ، تمہیں اپنابنایا تو میں کون ہوتی تھی کہ تمہیں دھتکار دوں ۔" وہ کھو سی گئی ۔ 

" اتنے یقین سے کیسے کہہ سکتی ہو کہ اللّه نے مجھے معاف کر دیا ۔؟" 

" اگر اللّه معاف نہیں کرتا تو تم آج یہاں نہیں ہوتے ، تم کبھی نیک نہیں بن سکتے تھے ، تمہیں کبھی نبی ﷺ سے محبت نہیں ہوتی ، تم کبھی سلام پڑھ کر روتے نہیں ۔۔۔ اگر اللّه تمہیں معاف نہیں کرتا تو تم پہلے جیسے ہی رہتے ، رات رات سڑکوں پر گھومنے والے ، کلب جانے والے وغیرہ ۔۔۔۔ " آخری جملہ کہتے ہوئے وہ ہنس پڑی تو اذان بھی ساتھ ہی ہنسا ۔

" نایاب کی خیر نہیں ۔۔۔ اسی نے بتایا نا یہ سب ۔؟" 

" ہاں ۔" وہ خوش تھی ۔

" آیت ۔۔ " اذان کا لہجہ لمحوں میں سنجیدہ ہوا ۔" جو ضروری باتیں کرنی تھی کہہ چکا اب ہمیں فون رکھنا چاہئے ۔" 

" ٹھیک کہہ رہے ہو ۔"

" اپنا خیال رکھو ۔۔ اللّه حافظ آیت ۔" 

" اللّه حافظ اذان ۔" 

وہ اللّه اور اس کے رسول کی خاطر ایک دوسرے سے پہلی اور آخری مرتبہ ہم کلام ہوئے تھے ۔ کیوں کہ حدیث میں آتا ہے کہ کوئی شخص کسی عورت سے مصافحہ کرے یہ چیز اس بات سے بری ہے کہ اس شخص کے سر میں لوہے کی کیل ٹھونک دی جائے ۔ دونوں نے فون رکھ کر خوشی سے سر اوپر اٹھایا ۔ ان کے وجود خوشی و مسرت سے مخمور ہو چکے تھے ۔ آیت کی ساری پریشانی کافور ہو چکی تھی وہ چہکتی ہوئی شکرانے ادا کرنے چلی گئی ۔

وَ الطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَ الطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ أُولٰئِکَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَ رِزْقٌ کَرِيمٌ )10(
اور پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لئے ہیں ، یہ ان باتوں سے پاک ہیں جو لوگ بناتے ہیں ، ان کے لئے مغفرت اور باعزّت روزی ہے ۔

***

شادی کی تیاریاں زور و شور سے جاری تھیں ۔ اذان نے تو امام صاحب سے کہہ رکھا تھا کہ اس کا نکاح وہی پڑھائیں گے گویا نکاح خواں کا بندوبست بھی پہلے ہی کر لیا گیا تھا ۔ دونوں فمیلیز بہت خوش تھی اور جب ہی وہ واقعہ ہوا جس سے ان کی خوشی عارضی بن گئی ۔ آج آیت نایاب کے ساتھ کچھ شاپنگ کی غرض سے باہر آئی ہوئی تھی ۔ اس نے دراصل چند دن پہلے اذان کے لئے ایک گھڑی دیکھی تھی لیکن اس دن عشرت بیگم کے ساتھ ہونے کی بنا پر وہ لے نہیں سکی مگر آج وہ نایاب کے ساتھ اکیلی آئی تھی ۔ 

" اچھی ہے نا ۔؟" اس نے نایاب کو گھڑی دکھاتے بہت پرجوش انداز میں کہا ۔

" لیکن تم کب دو گی اسے ۔؟" نایاب نے الٹا سوال کیا تو وہ ہنس پڑی ۔ 

" نکاح کے ایک ہفتے بعد ہی جناب کی برتھ ڈے ہے ۔ " 

" اوہ ۔۔ تبھی میں سوچوں ۔" نایاب مسکرا دی ۔ وہ دونوں مختلف باتیں کرتیں مال سے باہر آ گئیں ۔ نایاب نے کار سٹارٹ کی اور گاڑی اپنی منزل کی طرف رواں ہو گئی ۔ ابھی وہ ڈرائیو کر ہی رہی تھی کہ اس کے فون پر زارون کی کال آنے لگی ۔ نایاب نے ایک ہاتھ سے فون اٹھا کر کان اور شانے کے بیچ میں دبایا ۔ 

" ہاں بولو ۔" 

" کہاں ہو تم ۔؟" سامنے سے استفسار کیا گیا ۔

" میں ۔۔" اس سے قبل وہ کچھ کہتی کار کو ہلکا سا جھٹکا لگا اور فون نیچے گر گیا شاید کوئی گڑھا تھا تبھی وہ بلینس نا کر سکی ۔ آیت نے فون اٹھایا تو کال ہنوز جاری تھی ۔

" گاڑی روک کر بات کر لو ۔" 

" ہاں ایک منٹ ۔۔۔" نایاب نے اسے جواب دینے کے ساتھ ہی بریک پر پاؤں رکھا لیکن یہ کیا ۔۔۔۔ بریک تو کام ہی نہیں کر رہی تھی ۔ نایاب گھبرا گئی اس کی پیشانی پر پسینے کے قطرے ابھر آے ۔

" کیا ہوا نایاب ۔۔" آیت اسے پریشان دیکھ کر خود کا دل ڈوبتا ہوا محسوس کر رہی تھی ۔ 

" بب ۔۔۔۔ بریک کام نہیں کر رہے ۔۔۔" وہ دونوں خوف کی گرفت میں آ گئیں ۔ گاڑی لمحہ لمحہ تیز ہوتے ان کے کنٹرول سے باہر ہو گئی اور سامنے موجود ایک بڑے سے پتھر پر ٹکرا کر الٹی ہو کر چند فٹ ہوا میں اچھلی ۔ دو نسوانی چیخیں فضا میں بلند ہوئیں اور پھر ایک دھماکے کی آواز سے وہ گاڑی زمین پر جا گری ۔ 


***

No comments:

Post a Comment