Wednesday, 4 September 2019

Wehshat e ishq by Ramsha Mehnaz ||Episode#10

#وحشتِ عشق
#رمشاء مہناز
#قسط نمبر 10
(Don't copy without any permission)

گاڑی اس قدر شدید جھٹکے کے ساتھ رکی کہ شزرا کا سر ڈیش بورڈ پہ لگنے والا تھا مگر اس سے پہلے ہی آزر نے اس کا بازو پکڑ اس اسے سیدھا کیا وہ اس اچانک افتاد سے گھبرا گئی تھی آنکھوں میں سراسیمیگی لئے وہ انہیں حیرت سے تک رہی تھی ماتھے پہ بل ڈالے وہ شدت ضبط سے اسے دیکھ رہے تھے۔
وہ غصے میں گاڑی سے اترے اور باہر جا کھڑے ہوئے وہ کسی بھی طرح خود کو اسے کچھ بھی کہنے یا غصہ کرنے سے روک رہے تھے وہ شاید ضبط کے آخری مراحل پہ تھے شزرا کار کا لاک کھول کے باہر آئی آزر اس کی طرف پشت کئے کھڑے تھے اس نے ڈرتے ڈرتے انہیں پکارا۔
"آزر۔۔۔۔۔۔۔۔!!" آواز میں لرزش تھی انہوں نے پلٹ کے دیکھا ان کی آنکھوں میں بے پناہ محبت اور تکلیف کے آثار تھے وہ جیسے اندر ہی اندر ریزہ ریزہ ہو چکے تھے۔
"کیوں کر رہی ہو تم میرے ساتھ ایسا؟" آزر نے شزرا کا ہاتھ پکڑتے ہوئے اسے گاڑے کے شیشے کے ساتھ لگایا یکدم ہی بادل گرج کے برسے تھے وہ اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑے نفرت سے اسے دیکھ رہے تھے شزرا سہم گئی تھی۔
وہ انہیں صرف خود سے دور نہیں بلکہ شاید انہیں موت سے روشناس کروا رہی تھی آزر نے جانا کہ محبوب جدا ہو تو دل پہ کیا گزرتی ہے۔
ارد گرد گرتی بارش کی بوندیں دونوں کو بھگو گئیں تھیں بارش نے شزرا کا مان رکھ لیا تھا اس کے آنسو بوندوں میں جذب ہو گئے تھے مگر یہ اس کی خام خیالی تھی کہ آزر اس کے آنسو اس بارش میں نہیں دیکھ سکتے وہ دیکھ رہے تھے اور غور بھی کر رہے تھے۔
شدید بارش نے ہر منظر دھندلا کردیا تھا وہ اب ٹھنڈ سے کانپ رہی تھی اسے کانپتے دیکھ کے آزر ہوش کی دنیا میں لوٹے۔
"گاڑی میں بیٹھو"انہوں نے نرمی سے کہا اور اس کے لئے ڈور کھولا وہ سردی کی شدت سے کانپتے ہوئے اندر بیٹھ گئی آزر نے گاڑی میں بیٹھتے ہوئے ہیٹر چلادیا انہیں نہیں سمجھ آرہا تھا وہ کیسے ری ایکٹ کریں وہ کیسے شزرا کو خود سے دور جانے دیں وہ خود کو بے بس محسوس کر رہے تھے انہوں نے خود ہی کہا تھا وہ شزرا کی رائے کا احترام کریں گے پھر اب کیوں ان کا دل بغاوت کر رہا تھا وہ آج جس مقام پہ تھے شاید ہی انہوں نے کبھی اس بارے میں سوچا ہوگا وہ ان کے سامنے تھے مگر اس پہ کوئی حق نہیں تھا انہوں نے جھنجھلا کے کار اسٹارٹ کی دونوں کے بیچ خاموشی حائل تھی بہت کچھ کہتی کوئی خاموشی۔۔۔۔۔!!!
شزرا کو گاڑی میں ہی چھوڑ کر وہ ٹیلر کو شرٹ دے آئے  تھے اس نے خود ہی گھر پہنچانے کا کہہ دیا تھا انہوں نے واپس گاڑی گھر کی جانب موڑ لی گھر پہنچ کر شزرا سیدھے اپنے روم میں جا چکی تھی آزر بھی اپنے روم میں چلے گئے۔

____________________________________________________

منگنی کی تقریب لان میں رکھی گئی تھی پورے لان کو گلابی اور سفید پھولوں سے سجایا گیا تھا ایک طرف بنا اسٹیج خوبصورتی میں اپنی مثال تھا اسٹیج پہ بھی گلابی اور سفید پھولوں کا استعمال کیا گیا تھا اسٹیج کے بیچ میں شاہانہ طرز کے صوفے رکھے تھے گیٹ سے لان میں آنے والی روش کو انتہائی خوبصورتی سے سجایا گیا تھا سجاوٹ اپنی مثال آپ تھی۔
منگنی کی تقریب میں مہمان آنا شروع ہو چکے تھے دلاور صاحب اور امین صاحب استقبال کے لئے گیٹ پہ کھڑے تھے آزر بھی تیار ہو کے نیچے آگئے بلیک ٹیکسڈو میں وہ مردانہ وجاہت کا مکمل شاہکار تھے سلیقے سے سیٹ ہوئے بال اور ہلکی بڑھی ہوئی شیو مگر سرخ آنکھوں کے ساتھ نیچے موجود تھے۔
منال بھی تیار ہو کے اپنی روم میں موجود تھی شہر کی مشہور بیوٹیشن سے اس کا میک اوور کرایا گیا تھا گلابی رنگ کے لہنگے چولی میں ملبوس وہ کوئی اپسرا ہی لگ رہی تھی اس پہ ہلکا ہلکا میک اپ اور نازک سی جیولری نے چار چاند لگا دیئے تھے وہ آئینے کے سامنے تیار ہو کے بیٹھی تھی جب شزرا اس کے روم میں داخل ہوئی اس نے ایک نظر سجی سنوری منال کو دیکھا جس کے چہرے پہ قوس قزح کے رنگ بکھرے تھے۔
شزرا آزر کی لائی ہوئی پیچ کلر کی میکسی میں ملبوس اپنے لمبے بالوں کو کرل کئے کمر پہ پھیلا رکھے تھے اس پہ ہلکا سا میک اپ کسی کو بھی دل تھامنے پہ مجبور کردیتا مگر آنکھیں روئی روئی سی تھیں۔
اور منال کی طرف بڑھی اور آئینے میں نظر آتے اس کے عکس کو دیکھ کے اس کے چہرے پہ مسکان ابھری۔
"بہت پیاری لگ رہی ہیں آپ" شزرا نے مسکراتے ہوئے اس کی تعریف کی منال نے ایک آسودہ سی نظر شزرا پہ ڈالی۔
"تم بھی بہت پیاری لگ رہی ہو" اس نے اپنی چھوٹی بہن کو دیکھا جو آج کسی اور روپ میں ہی اس کے سامنے تھی۔
"آپ خوش ہو نہ آپی؟" شزرا نے جھجھکتے ہوئے پوچھا۔
"بہت خوش ہوں" منال نے آئینے کے سامنے سے کھڑے ہوتے ہوئے کہا اور اس کے سامنے آکھڑی ہوئی۔
"پتا ہے شزرا میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا مجھے آزر اتنی آسانی سے مل جائیں گے" منال نے کھوئے کھوئے لہجے میں شزرا سے کہا اس کی بار سن کے شزرا کے دل میں ایک ہوک سی اٹھی یہ آسانی کوئی شزرا سے پوچھتا اس نے اپنے دل کو کیسے پتھر کیا تھا کیسے وہ اس راستے سے ہٹی تھی اس کے لئے تو کچھ بھی آسان نہیں تھا اس نے تو اپنی جان ماری تھی شزرا کا دل سنسنا اٹھا لب ہلنے سے انکاری تھے مگر اگلے ہی پل اس نے خود کو سنبھالا۔
"میری آپی ہیں ہی اتنی اچھی پھر کیسے کوئی انکار کر سکتا ہے" شزرا اس کا دوپٹہ درست کرتے ہوئے کہا ہاتھوں کی لرزش واضح تھی۔
"مگر مجھے کبھی کبھی لگتا ہے آزر کے دل میں میرے لئے کوئی جگہ نہیں" منال نے اپنی آنکھوں کی نمی چھپاتے ہوئے کہا شزرا کا دل کانپا تھا اس نے منال کی طرف دیکھا جس کے چہرے پہ چھائی آزردگی بہت کچھ کہہ رہی تھی اس نے آنکھیں جھپکا کے منال کو دیکھا ایک پل کے لئے وہ اجنبی ہوئی تھی۔زندگی اسے بے رحم معلوم ہوئی وہ اپنی ہی نظروں میں چور ہوئی تھی۔
"ایسی بات تو نہیں آپی" شزرا اس کے پاس سے ہٹ کر ڈریسنگ ٹیبل پہ بکھرا سامان سمیٹنے لگی جو شاید بکھرا ہوا نہیں تھا۔
"آزر کم گو ہیں تھوڑے سنجیدہ ہیں اس لئے شاید آپ کو لگا" شزرا نے آنکھوں میں آئی نمی آنکھیں جھپکا کے اپنے اندر انڈیلی۔ایک لمحے میں اسے اپنی یہ قربانی رائیگاں جاتی  محسوس ہوئی۔
کیا محبت اپنا روپ بدل رہی تھی اس نے تو آزر کا محبت بھرا روپ ہی دیکھا تھا اب یہ نفرت بھرا روپ بھی شاید وہ سمجھی اس کے لئے ہی تھا مگر یہاں وقت اپنی چال بدل رہا تھا اسے اپنا دل کانوں میں دھڑکتا محسوس ہوا۔
"منال آپی کو نیچے بلا رہے ہیں سب" سویرا نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے کہا دونوں یکدم چپ ہوئی تھیں۔
"چلیں آپی" شزرا نے خود کو سنبھالتے ہوئے منال سے کہا۔
شزرا اور سویرا منال کو لے کہ نیچے آئیں تو لان مہمانوں سے بھرا تھا ہر طرف رنگ و بو کا سیلاب امڈ آیا تھا ہر چہرہ خوشی سے کھلا تھا سوائے دو نفوس کے جو شاید اپنی محبت کا ماتم منا رہے تھے۔
منال کو لا کے آزر کے برابر میں بٹھا دیا گیا آزر کے چہرے پہ سجی بیزاری کسی کی آنکھوں سے ڈھکی چھپی نہیں تھی آزر نے ایک  نظر شزرا کے سجے سنورے روپ کو دیکھا اس نے ان کا لایا ہوا جوڑا زیب تن کیا تھا وہ جانتے تھے شزرا اسے ضرور پہنے گی انہیں شزرا اپنے دل کے بہت قریب محسوس ہوئی۔
تائی امی نے آگے بڑھ کے آزر کے ہاتھوں میں منگنی کی انگوٹھی تھمائی آزر نے بے دلی سے منال کے ہاتھوں میں پہنادی برستے پھولوں میں منگنی کی  رسم ادا ہوئی۔
شزرا پھولوں کا تھال کے گھر کے اندر آئی تو اس کا سامنا برہان سے ہوا جو شاید اسی وقت باہر آرہا تھا۔
"کیسی ہو"برہان نے رک کر اس کے سجے سنورے سرتاپے کا جائزہ لیا۔
"ٹھیک ہوں آپ کیسے ہیں؟" شزرا نے چہرے پہ آئی لٹوں کو پیچھے کرتے ہوئے پوچھا۔
"بہت پیاری لگ رہی ہو" برہان نے جواب دینے کے بجائے اس کی تعریف کی شزرا نے ٹھٹھک کے اسے دیکھا مگر اخلاقیات نبھاتے ہوئے اس کا شکریہ ادا کیا اور جانے لگی۔
"بات تو سنو" برہان نے اس کی راہ میں حائل ہوتے ہوئے کہا۔
"جی" شزرا نے اس کی طرف دیکھا برہان کچھ بولتا اس سے پہلے ہی آزر کی آواز اس کے کانوں میں پڑی۔
"شزرا کیا کر رہی ہو یہاں؟" آزر نے قریب آتے کاٹ دار نگاہوں سے شزرا کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
"وہ میں۔۔۔۔۔یہ پھول" شزرا نے گھبرا کے آزر کی طرف دیکھا جو سنجیدہ چہرہ لئے اسی جو دیکھ رہے تھے۔
"جاؤ رکھو" آزر نے اسے کہا شزرا فورا وہاں سے چلی گئی۔
آزر نے برہان جو دیکھا جو چہرے پہ مسکراہٹ لئے انہی کو دیکھ رہے تھے۔
"کیا سمجھوں میں اس سب سے" برہان نے آزر کی طرف دیکھتے ہوئے طنزیہ لہجے میں کہا۔
"دور رہو شزرا سے" آزر نے انگلی اٹھا کر اسے وارن کیا۔
"کیوں دور رہوں؟" برہان نے بھی کاٹ دار لہجے میں کہا ایک پل کو آزر چپ ہوئے تھے۔
"شاید تم بھول رہے ہو تمہاری منگنی ہو چکی ہے تھوڑی دیر پہلے" برہان نے جیسے اسے یاد دہانی کروائی آزر نے تنفر سے اسے دیکھا 
" تو" ان کا یک لفظی جواب سن کے برہان کے ماتھے پہ بل پڑے۔
"تو یہ اب شزرا سے تم دور رہو" برہان نے قریب آکر ان کے کالر  سے نادیدہ گرد جھاڑی آزر کی مٹھیاں طیش سے بھینچ گئیں تھیں۔
"چند دنوں میں میرے پیرنٹس رشتہ لے کہ آجائیں گے شزرا کے لئے جو کرنا ہے کرلو" برہان نے طنزیہ کہا اور وہاں سے چلا گیا پیچھے آزر سنسناتے دماغ کے ساتھ اسے جاتا دیکھتے رہے غصے سے ان کی کنپٹی کی رگیں تن گئیں تھیں چہرہ سرخ ہو چکا تھا شزرا کے کسی کسی اور کا ہونے کا خیال ہی ان کے لئے جان لیوا تھا۔
کچھ دیر بعد شزرا واپس آتی دیکھائی دی وہ انہیں نظر انداز کر کے ان کے برابر سے گزری تو اس کا ہاتھ ان کے مضبوط شکنجے میں تھا آزر نے اس کا بازو سختی سے پکڑا اور اسے لے کہ اوپر کی طرف بڑھے شزرا ان سے اپنا ہاتھ چھڑواتی رہ گئی مگر وہ ان سنی کئے اسے لے کے اپنے روم میں آگئے اور اسے بیڈ پہ دھکا دیا۔
اب ایک پاؤں بیڈ پہ گھٹنے کے بل جھکے اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں کی سخت انگلیوں میں دبوچا۔
"آپ۔۔۔۔۔!" شزرا کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے سیاہ کاجل اس کی آنکھوں سے بہہ رہا تھا ایسے جیسے اس کے بخت میں سیاہی بھر رہی تھی۔
"میں یہ منگنی ابھی ختم کر رہا ہوں" آزر نے طیش سے اسے جھٹکا دیتے ہوئے کہا یہ سن کے شزرا جیسے زمین کی گہرائیوں میں دفن ہوئی تھی۔

No comments:

Post a Comment